بدھ، 2 اپریل، 2014

محبت کو بھلانا چاہیے تھا

محبت کو بھلانا چاہیے تھا
مجھے جی کر دکھانا چاہیے تھا

مجھے تو ساتھ اس کا بھی بہت تھا
اسے سارا زمانہ چاہیے تھا

پرندہ اس لیے بے کل تھا اتنا
اسے بھی آشیانہ چاہیے تھا

تم اُس کے بن ادھورے ہو گئے ہو
تمہیں اُس کو بتانا چاہیے تھا

بہت پھرتا رہا تھا در بدر میں
مجھے بھی اک ٹھکانہ چاہیے تھا

چراغاں ہو رہا تھا شہر بھر میں
ہمیں بھی دل جلانا چاہیے تھا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں