بدھ، 2 اپریل، 2014

روشنی روشنی سی ہر سُو ہے

روشنی روشنی سی ہر سُو ہے
یہ ترا دھیان ہے کہ خود توُ ہے


جب تلک دیکھوں اک گلاب ہے وہ
اور چھونے لگوں تو خوشبو ہے


ہاتھ




آتی نہیں دھنک جیسے
وہ بھی رنگوں کا ایک جادُو ہے


اُس نے پتھرا دیا مجھے حیدر
دیکھنے میں جو آئینہ رو ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں