حساب ترک تعلق تمام میں نے کیا
شروع اس نے کیا اختتام میں نے کیا
وہ چاہتا تھا مجھے بکھرتے ہوئے
سو اس کا جشن بصد اہتمام میں نے کیا
بہت دنوں میں مرے گھر میں خامشی ٹوٹی
خود اپنے اپ سے اک دن میں نے کلام کیا
اس ایک ہجر نے ملوادیا وصال سے بھی
کہ تو گیا تو محبت کو عام میں نے کیا
وہ افتاب جو دل میں دہک رہا تھا سعود
اسے سپرد شفق آج شام میں نے کیا
AWkkhan
شروع اس نے کیا اختتام میں نے کیا
وہ چاہتا تھا مجھے بکھرتے ہوئے
سو اس کا جشن بصد اہتمام میں نے کیا
بہت دنوں میں مرے گھر میں خامشی ٹوٹی
خود اپنے اپ سے اک دن میں نے کلام کیا
اس ایک ہجر نے ملوادیا وصال سے بھی
کہ تو گیا تو محبت کو عام میں نے کیا
وہ افتاب جو دل میں دہک رہا تھا سعود
اسے سپرد شفق آج شام میں نے کیا
AWkkhan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں