سامنے منزل تھی اور پیچھے اس کی آواز،
رکتا تو سفر جاتا،
چلتا تو بچھڑ جاتا،
میخانہ بھی اسی کا تھا، محفل بھی اس کی،
اگر.
پیتا تو ایمان جاتا،
نہ پیتا تو صنم جاتا،
سزا ایسی ملی مجھ کو، زخم ایسے لگے دل پر،
"
چھپاتا تو جگر جاتا، سناتا تو بکھر جاتا
وفا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں