پیر، 1 مارچ، 2010

سامنے منزل تھی

سامنے منزل تھی اور پیچھے اس کی آواز،



رکتا تو سفر جاتا،

چلتا تو بچھڑ جاتا،



میخانہ بھی اسی کا تھا، محفل بھی اس کی،

اگر.

پیتا تو ایمان جاتا،

نہ پیتا تو صنم جاتا،



سزا ایسی ملی مجھ کو، زخم ایسے لگے دل پر،

"

چھپاتا تو جگر جاتا، سناتا تو بکھر جاتا

وفا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں