منگل، 4 جون، 2013

وہ دل میں مرے گھات لگا کر ہی رہے گا

وہ دل میں مرے گھات لگا کر ہی رہے گا

جذبات میں ہلچل سی مچا کر ہی رہے گا



ہر بات میں تکرار کی عادت کے سبب وہ

رشتے میں کوئی چھید بنا کر ہی رہے گا



کہتا ہے، مجھے چاند کو چھونے کی ہے خواہش

اک روز زمیں پر اسے لا کر ہی رہے گا



کچا ہے گھروندا مرا، بادل بھی ہے ضد میں

لگتا ہے کوئی کام دکھا کر ہی رہے گا



گرتی ہے تو سو بار گرے، اُس کی بلا سے

وہ ریت کی دیوار بنا کر ہی رہے گا



شک روگ ہے یہ دل کو اگر چھو لے تو سمجھو

بُنیاد وہ اس گھر کی ہلا کر ہی رہے گا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں