جمعہ، 14 جون، 2013

اسم ’’محمد صلی اللہ علیہ واله وسلم

‫اسم ''محمد صلی اللہ علیہ واله وسلم ''کا احترام: ------------------------------------------------- اورنگ زیب عالمگیربڑا ہی مشہور مغل شہنشاہ گزرا ہے، جس نے ہندوستان پر تقریباً 50سال حکومت کی۔ اس کے پاس ایک دفعہ ایک ایرانی شہزادہ اسے ملنے کے لئے آیا۔ تو بادشاہ نے اسے رات کو آرام کرنے کیلئے اپنی خوابگاہ سے بالکل منسلک کمرہ عنایت فرمایا۔ ان دونوں کمروں کے باہر بادشاہ کا ایک پر ہوتا تھا("پر" فارسی میں کہتے ہیں طاقت ور کو) یعنی اس کے درازے پر زور آور خادم ہوتا تھا۔ اس کا نام محمد حسن تھا۔ اور بادشاہ اسے ہمیشہ "محمد حسن" ہی کہا کرتا تھا۔ اس رات نصف شب کے بعد بادشاہ نے آواز دی''حسن! ''۔ نوکر نے لبیک کہا اور ایک لوٹا پانی سے بھرکر بادشاہ کے پاس رکھااور خود واپس باہر آگیا۔ ایرانی شہزادہ بادشاہ کی آواز سن کر بیدار ہوگیا تھا اور اس نے نوکر کو پانی کا لوٹا لیے ہوئے بادشاہ کے کمرے میں جاتے دیکھا اور یہ بھی دیکھا کہ نوکر لوٹا اندر رکھ کر باہر واپس آگیا ہے۔ اسے کچھ فکر لاحق ہوگئی کہ بادشاہ نے تو نوکر کو آواز دی تھی اور نوکر پانی کا لوٹا اس کے پاس رکھ کر واپس چلا گیا ہے۔ یہ کیا بات ہے؟ ... صبح ہوئی شہزادے نے محمد حسن سے پوچھا کہ رات والا کیا معاملہ ہے؟مجھے تو خطرہ تھا کہ بادشاہ دن نکلنے پر تمہیں قتل کرادے گا کیونکہ تم نے بادشاہ کے کسی حکم کا انتظار کرنے کی بجائے لوٹا پانی سے بھر کر رکھ دیا اور خود چلےگئے۔ نوکر نے کہا:''عالی جاہ !ہمارے بادشاہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ ‏‎ ‎واله وسلم کا اسم گرامی بغیر وضو نہیں لیتے۔ جب انہوں نے مجھے حسن کہہ کر پکارا تو میں سمجھ گیا کہ ان کا وضو نہیں ہے ورنہ یہ مجھے''محمد حسن'' کہہ کر پکارتے اس لیے میں نے پانی کا لوٹا رکھ دیا تاکہ وہ وضوکرلیں‬‎.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں