ہفتہ، 3 اگست، 2013

جو بات بات پر تکرار کرنے والا تھا

                               لطیف ساحل


جو بات بات پر تکرار کرنے والا تھا     وہ شخص مجھ کو بہت پیار کرنے والا تھا



تری سواری تلے آکے مرگیا جو          ترا قریب سے دیدار 
کرنے والا تھا





تہمی نے مان لیا میرے بے گناہی      میں اپنے جرم کا اقرار 
کرنے والا تھا





خطا یہی ہے کہ چھپ چھپ کے تیرا نام لیا     یہ جرم تو سر بازار 
کرنے والا تھا





اداس لوگوں کو تیمارداری کرتے تھے     یہ مشغلہ ہمیں بمار 
کرنے والا تھا





میں خود بھی کھو گیا خوابوں کے سحر میں ساحل    اسے نیند میں سے بیدار 
کرنے والا تھا





                              لطیف ساحل کا غزل محمد فاران نے لکھا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں