گل نو خیز اختر
خاک پر مہربان ہوتے تھے ہم کبھی آسمان ہوتے تھے
آپ میں دھوپ آگئی کیسے آپ تو سائبان ہوتے تھے
اب تو اشجار بحث کرتے ہیں پہلے تو یہ بے زبان ہوتے تھے
دشت دریا پہاڑ اور جنگل سب مرے میزبان
ہوتے تھے
ہم نے بھی خط سنبھال رکھے ہیں ہم بھی آخر جوان
ہوتے تھے
محمد فاران خان
خاک پر مہربان ہوتے تھے ہم کبھی آسمان ہوتے تھے
آپ میں دھوپ آگئی کیسے آپ تو سائبان ہوتے تھے
اب تو اشجار بحث کرتے ہیں پہلے تو یہ بے زبان ہوتے تھے
دشت دریا پہاڑ اور جنگل سب مرے میزبان
ہوتے تھے
ہم نے بھی خط سنبھال رکھے ہیں ہم بھی آخر جوان
ہوتے تھے
محمد فاران خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں